CHAPTER 11

UNIFIED ARCHITECTURAL THEORY

Vatican City / View from St Peter & Basilica ’’مضبوط مرکز تب بنتے ہیں جب کافی جگہ اور علاقہ آپس میں مربوط ہوں‘‘۔

Image (c) Flickr CC user Michacl Selljos

Alexander کی پندرہ بنیادی خصوصیات:

Christopher Alexander نے پندرہ خصوصیات اخذ کیں کہ تمام اجسام جن کا احساس ہم کر سکتے ’زندہ‘ ہیں (Alexander, 2001) ۔جب ہم اجسام میں ’’زندگی‘‘ کی خصوصیات کے ہونے یا نہ ہونے کو ڈھونڈتے ہیں تو ہم جیومیٹری کے اصول حاصل کر لیتے ہیں ۔ یہ اصول اجسام کے قریبی مشاہدے سے اخذ کئے جائیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ تمام زندہ اجسام ان اصولوں پر پورے اترتے ہیں۔

جو پندرہ بنیادی خصوصیات Alexander نے تلاش کیں اس رواں تحقیق کے لئے اہم آغاز ہے جو مادہ کی خصوصیات پر مرکوز ہے۔ان پندرہ خصوصیات سے شروع کردہ تحقیقی پروگرام سے ہمیں ان کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اور یہ ہمیں مزید عناصر کی تلاش کی جانب مائل کرتی ہیں تا کہ ان کو بہتر کیا جاسکے اور زندگی کی سمجھ آ سکے۔

Alexander نے خود The Nature of Order کی جلد دوئم اور چہارم میں یہ کہاہے اور میں بھی اس موضوع کے کچھ نتائج کے لئے ذمہ دار ہوں۔ ( اس کتاب میںThe Nature of Order جلد اول کے نتائج کا ذکر ہے) ۔

France / Palace of Versailles ’’منظم پیچیدہ اجسام میں، ہمارے پاس متعدد ذیلی تناسب (Sub Symmetries) ہوتی ہیں جو بڑے تناسب (Large Symmetries) میں کام کر رہی ہوتی ہیں۔ تمام تناسب کو ترتیب وار تنظیمی ڈھانچے میں منظم ہونا چاہیے‘‘۔ Image (c) flickr cc user Cristian Bortes

میں نے ان پندرہ خصوصیات کے بارے میں چند تفصیلات اپنے لیکچر نمبر 6 (Algorithmic Sustainable Design ، 2010 ) سے لی ہیں۔ ان خصوصیات کی تفصیلات جو Leitner Diagrams میں دی گئی ہیں اور جو اس نے اپنی کتاب میں شامل کی ہیں۔(Leitner, 2015) ہر خصوصیت کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے۔

1 ۔ Levels of Scale : پیمانوں کی سطوح ایک ڈھانچے کے پیمانے کے ساتھ ہوتی ہیں۔ ایک حجم اور شکل کے عناصر ایک پیمانے کو بیان کرتے ہیں۔پیمانوں کی سطوح کو اتنا قریب رکھنا چاہیئے کہ ایک ربط قائم رہے لیکن خیال رہے زیادہ قریب کرنے سے فرق دھندلا جاتا ہے۔ لہذا پیمانے کو پندرہ تک بڑھانے سے عجیب لگے گا جبکہ 1.5 کا فاصلہ رکھنے سے دو پیمانوں کے درمیان فرق واضح نہیں ہو گا۔ ریاضی کے ایک اصول کے ذریعے پیمانوں کی تقسیم لاگروتھم کے تسلسل e~2.7 اور Fibonacci تسلسل کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ (دیکھئے Application of the Golden Mean to Architecture) (Salingaros, 2012)

مطابقتی ڈیزائن کا اصل مقصد ہی انسانی پیمانوں کی ضروریات کو پورا کرنا جو 2m سے نیچے 1mm سے کم تک جاتی ہیں۔ یہ اصول صرف یہی کہتا ہے کہ تمام پیمانوں کے لئے جگہ بنائی جائے۔

2 ۔ Strong Centers : مضبوط مرکز تب وجود میں آتے ہیں جب معقول حد تک جگہ آپس میں ربط سے جڑی ہو۔ یہاں ضروری ہے کہ مرکز کی دو اقسام کو واضح کیا جائے: ’واضح‘ اور ’’پوشیدہ‘‘ جو ایک دوسرے کو ڈھانپ لیں اورآپس میں تعلق بھی ہو۔ واضح مرکز کے درمیان میں توجہ مرکوز کرنے کے لئے کوئی ساخت ہوتی ہے جب کہ پوشیدہ اور غیر واضح مرکز کی بیرونی حدود ہوتی ہیں جن کی وجہ سے آپ خالی اندرون پر توجہ دیتے ہیں۔

بصری توجہ جگہ کے صحیح استعمال کے لئے ضروری ہے۔ ہر مرکز اردگرد کے مراکز اور حدود کا مجموعہ ہوتا ہے تا کہ کسی خاص جگہ پر توجہ دی جا سکے۔ مراکز ایک دوسرے کو ہر پیمانے پر سہارا دیتے ہیں۔ یہ کسی بھی ساخت میں بار بار آنے والی خصوصیات ہیں(Recursive Hierarchical Properties) ۔

3 ۔ Thick Boundries : چوڑی حد ایک غیر واضح مرکز کے تنظیمی ڈھانچے میں ایک چوڑی حد تب وجود میں آتی ہے جب دوسرا پیمانا حد بندی سے چھوٹا ہو۔ اس وجہ سے باریک حدود غیر مؤثر ہوتی ہیں کیونکہ وہ پیمانے کے تنظیمی ڈھانچے میں ایک سے زیادہ عناصر کے اوپر سے گزر جاتی ہیں جس کی وجہ سے حدود پیمانے سے جڑی نہیں ہوتیں۔ ایک غیر واضح مرکز صرف اپنی چوڑی حد سے ہی واضح ہوتا ہے۔ لہذا چوڑی حدود توجہ مرکوز کرنے اور آپس میں ربط پیدا کرنے کا کردار ادا کرتی ہیں۔

4 ۔ Alternating Repetition : تکرار کی ردوبدل بار بار استعمال ہونے والے عناصر کی تفصیل میں مدد دیتی ہے۔ سادہ تکرار بے معنی معلومات ہوتی ہیں کیونکہ یہ صرف سادہ انداز میں دی گئی معلومات کی تفصیل ہوتی ہیں مثلاََ ایک خالی یا سادہ ماڈیول x لیں اور اسے 100 دفعہ دوہرائیں۔ دیکھئے ’’ Why Monotonous Repitition is Unsatisfying ) (Salingaros, 2011) ۔عناصر کی تفریق (Contrast) تکرار کے ذریعے آپس میں کام کرتی ہے اور ہر عنصر کو ردو بدل کے ذریعے مضبوط کرتی ہے۔ یہ ردوبدل ضروری توازن کو بہتر طور سے بیان کرتا ہے۔

5 ۔ Positive Space : مثبت جگہ Gestalt کی نفسیات سے رجوع کرتی ہے اور جیومیڑی کو انسانی احسا سات کے ساتھ جوڑتی ہے۔ Convexity کسی چیز یا جگہ کو بیان کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے چاہے حجم ہو یا علاقہ۔ ہم مختلف جگہوں میں پرسکون یا پریشان۔۔۔ ریاضی یا نفسیاتی وجوہ کے مجموعہ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ باہر نکلی ہوئی اشیاء سے ہمیں ڈر لگتا ہے۔ مثبت جگہ کا نظریہ ہمیں چیز اور اس کے پس منظر دونوں پر لاگو کرنا چاہیے۔ صرف عمارت کا اندرونی حصہ ہی نہیں بلکہ بیرونی شہری حصہ بھی مثبت ہونا چاہیے۔ دیکھئے

Urban Space and its Information Fields, (Salingaros , 1999)

6 ۔ Good Shape :اچھی شکل تب ہی وجود میں آتی ہے جب متوازن عناصر معلومات کے بھر مار کو کم کریں۔ محسوس ہونے والی اشیاء ایک چیز کی نمائندہ شکل 2-D کے کئی زاویوں سے بنا دیتے ہیں جو ہماراذہن 3-D میں دیکھسکتا ہے۔’’اچھے‘‘ کا مطلب ایسا آسانی سے سمجھ میں آنے والا ڈیزائن ہے جو ذہن کی معلومات اکھٹی کرنے کی فطری خواہش کو پورا کرتا ہے۔ اشکال جو آسانی سے بیان نہ کیا جا سکیں ذہنی دباؤ اور تناؤ پیدا کرتی ہیں۔

7 ۔Local Symmetries : مقامی توازن پیمانے کے تنظیمی ڈھانچے میں ہوتاہے۔ توازن کو ہر مخصوص پیمانے پر کام کرنا ہوتا ہے۔ توازن کا مطلب ہر گز بڑے پیمانے پر توازن نہیں بلکہ منظم پیچیدہ اجسام میں متعدد ذیلی توازن بڑے توازن میں کام کر رہے ہوتے ہیں۔ تمام توازن کو منظم ڈھانچے کی شکل میں ہونا چاہیے۔

8 ۔Deep interlock and ambiguity : گہرا قفل اور ابہام تعلق پیدا کرنے کے مضبوط طریقے ہیں۔ اجسام جو ایک دوسرے میں داخل ہو سکیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جا سکتے ہیں۔ دو عناصر نیم مسام دار (Semipermeable) سطح پر ایک دوسرے میں داخل ہو جاتے ہیں۔یہاں پر ابہام ہوتا ہے کہ ایک عنصر سطح سے کس طرح سے تعلق رکھتا ہے جب عناصر ان Transition region میں ہوں اور یہ اچھی خاصیت ہے۔ اچانک تبدیلی ۔۔جیسا کہ ایک صاف سیدھی لکیر دو قریب آتے ہوئے اجسام کوآپس میں نہیں جوڑ سکتی ۔

9 ۔ Contrast : فرق مخصوصSubunits کو بنانے اور ملحقہ units سے تفریق میں مدد دیتا ہے۔ فرق متضاد اجسام کے Figure-ground توازن کے لئے بھی ضروری ہے۔ مثلاََ ایک محراب دار گلی (Arcade) کے نیچے خالی جگہ، سڑک کی خالی جگہ سے مختلف ہے۔ جھوٹی شفافیت(False Transparency) فرق کو کم کرتی ہے جس کی وجہ سے ڈیزائن کمزور ہوتا ہے۔ کمزور اور غیر مؤثر فرق کی مثال یہ ہے کہ اندرونی بمقابلہ بیرونی جگہ جو ایک شیشے کی پردہ دیوار سے الگ کی گئی ہو۔

10 ۔ Gradients :Gradients تبدیلیوں کو قابو کرنے کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ یہ یکسانیت سے دور جانے کا ایک طریقہ پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ غیر مطابقتی حالت ہے۔ ذیلی تقسیم بھی و ہی کام کرتی ہے لیکن کبھی کبھار ہمیں ایک چیز کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کرنا چاہئے بلکہ بتدریج تبدیلی لانی چاہیے۔ ۔ Roughness : ایک فراکٹل (Fractal) یعنی مسلسل ڈیزائن کی ساخت پیمانے میں نیچے جاتی ہے کچھ بھی ہموار نہیں ہوتا۔ دیکھئے"Scaling and Fractals" (Mehaffy & Salingaros, 2012) کسی بھی ہموار جیو میٹری میں آرائش کو ’’کنٹرول ناہمواری‘‘ کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ سخت جیومیٹری کے اصولوں میں نرمی سے کام لیں تو ڈیزائن میں عیب ۔۔۔برداشت کے قابل بن جاتے ہیں۔

12 ۔ Echoes : ڈیزائن میں باز گشت کی دو اقسام پائی جاتی ہیں۔ پہلیTranslational Symmetry ایک جیسی اشکال ایک ہی پیمانے پر فاصلے سے پائی جاتی ہیں۔ دوسری Scaling Symmetry ایک جیسی اشکال کو مختلف پیمانیوں پر بڑھا دیا جائے۔ ریاضیاتیFractals ایک دوسرے سے مشابہت رکھتے ہیں لیکن تمام قدرتی Fractals صرف اندازوں کی بنا پر ہوتے ہیں یا عددی مشابہت رکھتے ہیں۔ بڑھانے پر ہو بہو نہیں ہوتے بلکہ ۔ ایک جیسے لگتے ہیں۔

13 ۔ The void : خلاء کو کسی بھی سادی ساخت کے سب سے بڑے پیمانے کے Fractal کے ساتھ پہچانا جا سکتا ہے۔ Fractal کا سب سے بڑا اور کھلا عنصرایک خلاء کی طرح ہوتا ہے۔ ایک Fractal کو تفصیل سے بھرنا ممکن نہیں۔ غیر واضح مراکز میں ایک پیچیدہ حد ایک کھلے درمیانی حصے پر مرکوز ہوتی ہے۔ لہذاخلاء کی شدید تفصیل والے حصوں کو متوازن کرنے کے لئے ضرورت ہوتی ہے۔

14 ۔ Simplicity and Inner Calm : یہ ایک دھیمی خصوصیت ہے۔ توازن مجموعی ربط اور بے ترتیبی کو ختم کرکے حاصل کیا جاتا ہے۔ متوازن عناصر آپسی میں تعاون کے تحت کام کرتے ہیں بغیر بیرونی پریشان عوامل کے۔ باربط ڈیزائن آسان لگتا ہے مگر اصل میں مشکل سے بنایا جاتا ہے۔ ہمیں قدرت میں سادگی نظر آتی ہے لیکن یہ Minimalistic ہونے کی حد تک سادہ نہیں ہے۔ قدرت میں سادگی کا مطلب انتہائی پیچیدہ لیکن با ربط ہوتا ہے۔ ایک نظام ہمیں سادہ اس لئے لگتا ہے کیونکہ وہ مکمل اور بہترین ہوتا ہے۔

15 ۔ Not seperatencess : علیحدگی نہ ہونا ربط کے حصول کے بعد آتی ہے۔ ربط حاصل کیا جا سکتا ہے اورانفرادی عناصر میں نہیں ہوتا۔ ایک بڑے باربط مکمل جسم سے کوئی عنصر علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ علیحدگی ظاہر نہیں ہو گی۔ اور ممکن بھی نہیں ہے۔ جب تمام عناصر آپس میں تعاون کر رہے ہوتے ہیں تاکہ باربط شکل نظر آئے تو کچھ علیحدہ نہیں لگتا اور کوئی عنصر اپنی طرف توجہ نہیں دلاتا۔ یہ مطابقتی ڈیزائن کا حدف ہے: بہت زیادہ پیچیدہ عناصر کا ہموار مرکب ۔ یہ ارادی علیحدگی کا الٹ ہے۔

Not Seperatedness اندرونی ربط سے کہیں زیادہ آگے ہے۔کیونکہ کسی بھی ڈیزائن کا مکمل ہونااپنے ماحول سے زیادہ سے زیادہ قریب ہونے سے ہوتا ہے۔

Colonnade at the Entrance of British Museum/London

Image (c) Flickr cc user Jon Himoff

یہ پندرہ خصوصیات ایک باربط ساخت کو جنم دیتی ہیں جو قدرت کی طرح قدرتی ہوتی ہے اور کم محسوس کی جاتی ہے۔ اس ربط کو ہم نیم شعوری طور پر محسوس کرتے ہیں اور ہم پر اثر انداز ہوتا ہے۔یہ ربط ہمیں شفاء دیتا ہے۔ بے ربط ڈیزائن فوراََ محسوس ہوتا ہے اور ہمیں ڈراتااور جوش دلاتا ہے۔ اس ڈیزائن میں ان پندرہ خصوصیات کا فقدان ہوتا ہے۔ اس قسم کا جوش و خروش ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔ معمار اور طلبہ اکثر اپنے ڈیزائن کی طرف توجہ مرکوز کرنے کے لئے ان پندرہ خصوصیات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور ہمارے لئے جسمانی تناؤ پیدا کرتے ہیں۔

شعوری یا لا شعوری طور پر بیسویں صدی کے آغاز سے فن تعمیر کے ڈیزائن نے ان پندرہ خصوصیات کے استعمال کے فقدان کو بڑھاوا دیا ہے۔ جس کی بنا پر معمار اور طلبہ جذباتی انداز(منفی) ردعمل دیکھاتے ہیں۔ اور یہ وجہ پیش کرنا کہ ہم لا علم تھے غلط ہے کیونکہ معمار کسی نہ کسی انداز میں ان 15 خصوصیات سے آگاہ تھے۔ طرززبان جو آجکل استعمال ہو رہا ہے صرف اس لئے بنایا گیا تھا تا کہ روائتی طرززبان سے مختلف ہو اور ان 15 خصوصیات سے علیحدہ۔ دیکھئے"Why Primitive Form Languages Spread" (Salingaros, 2006)

اگر معماروں نے پچھلی ایک صدی سے ان خصوصیات کے استعمال سے اجتناب کیا ہے تو آج کیوں عمارتی ڈیزائن میں ان کا استعمال کیا جائے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اب بھی قدرت کا حصہ ہیں اور حیاتیاتی طور پر بدلے نہیں ۔ اگرچہ ہمیں ہماری اساس کے خلاف کئی احساسات اپنانے پر مجبور کیا گیا ہے اور معاشرہ تناؤ کا شکار ہے لہذا ایسی عمارات اور ماحول بنانے کی ضرورت ہے جو ہمیں شفا دیں۔ فن تعمیر زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم شریک ہو سکتا ہے۔

یہ سچ ہے کہ ان پندرہ خصوصیات کے مطابق ڈیزائن کو رد کرنے کی عملی وجوہات تھیں: ڈیزائن کا تیز عمل، یکسانیت، کارکردگی میں تیزی، عام جگہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جا سکے، ماڈرن طرز وغیرہ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ جو ہم نے کھویا ہے اسے دوبارہ پا لیا جائے اور قدرت سے تعلق جوڑا جائے عمارات کی جیو میٹری کی اشکال سے آجکل کے تکنیکی دور کی سہولیات کے ذریعے فن تعمیر کے مسائل کے حل ان پندرہ خصوصیات کے ذریعے تلاش کیے جا سکتے ہیں ۔

سٹائل کا سوال وضاحت طلب ہے۔ لوگ ایک سٹائل سے تنگ آ جاتے ہیں اور ایک نیا سٹائل اپنا لیتے ہیں ۔ جدید فن تعمیر کے آغاز سے مختلف طریق کا دائرہ۔۔۔ عمل میں ہے جو تمام ان پندرہ خصوصیات کو نظر انداز کرتے ہیں۔ فن تعمیر کی طرززبان پچھلی کئی دہائیوں میں کافی بدل گئیں لیکن مشترک خاصیت ان 15 خصوصیات کا فقدان تھا۔ یہ حادثاتی نہیں ہے بلکہ ایک متعدد چناؤ(Meta-Selection) کا اصول ہے جو معماروں کو ان پندرہ خصوصیات کے استعمال سے روکتا ہے جو کہ غیر موزوں سمجھا جاتا ہے۔ ہم اس امر پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں کہ اس امر کا اطلاق کیا جائے کہ لوگوں کے لئے کیا بہتر ہے اور ایک تعصبانہ سٹائل کا اطلاق نہ کریں۔