CHAPTER 10

UNIFIED ARCHITECTURAL THEORY

" Chippenham Park, Fly, UK Biophilia کا مفروضہ روائتی فن تعمیر کے ادراک کو الٹا کردیتا ہے۔ ہم صرف افادیت کے لیئے عمارات نہیں بناتے بلکہ عمارت سے مسلسل نمو کی خواہش رکھتے ہیں۔ Image(c) Flicker CC User Karen Roe

Biophilia : حیاتیاتی اجسام سے ہمارا ارتقائی تعلق

Our Evolved Kinship to Biological Forms

اشیاء اور عمارات کی منظم پیچیدگی صارفین میں مثبت ردعمل پیدا کرتی ہے۔ یہ "زندگی " کا مخصوص احساس ہے جو ہم مخصوص سا ختوں اور عمارتوں میں محسوس کرتے ہیں۔دنیا کی طبعی ساخت انسانوں پر بڑے اثرات مرتب کرتی ہے۔ فن تعمیر کے نظریہ کا اہم کام یہ ہے کہ اس امر کی پیشن گوئی اور بیان کیا جائے کہ زندہ اجسام کے ہونے یا نہ ہونے کا ہم پر کیا اثر ہوتا ہے۔

یہ سب جیومیٹری پر منحصر ہے ۔اشکال کی کچھ اقسام تناؤ پیدا کرتی ہیں اور کچھ ہم میں مثبت احساسات پیدا کرتی ہیں اور ہم متعدد تندرستی کے احساسات محسوس کرتے ہیں کیونکہ ہم ماحولیاتی تناؤ سے آذاد ہوتے ہیں۔

لہذا ہمارا مقصد ہوتا ہے کہ اُن مخصوص خصوصیات کو تلاش کریں جو ایک صحت مند ماحول میں پائی جاتی ہیں اور ہمیں آذادی کا احساس دلاتی ہیں۔ یہ ایسا ماحول ہے جس میں تناؤ پیدا کرنے والی اشکال کی ناموجودگی توانائی کے ضیاع سے بچاتی ہیں۔Alexander کی " Pattern Language" ایک ایساہی نظام ہے۔ ہر نمونہ ماحول کے کسی تنازعہ کے حل کا طریقہ ہوتا ہے۔

(Alexander et al, 1977)

جب تک اشکال کی ترتیب (Configuration) غلط ہوتی ہے یہ تناؤ پیدا کرتی رہتیے ہیں۔ظاہری تیاری (Superficial Dressing up) صرف بنیادی مسائل کو ٹھیک کرے گی۔ اِس کی مثال Corviale Housing Complex ہے۔ جہاں اِس کی صفائی پر جتنی بھی رقم لگائی جائے ضیائع ہے۔دیواروں پر رنگ کرنا یا "جدید مجسماتی باغ" ان مسائل کا حل نہیں۔ ان مسائل کا حل یک سنگ جیومیٹری Monolithic Geometry) ( کو تبدیل کرکے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن جدید اطالوی فن تعمیر کا ادارہ (Modern Italian Architectural Establishment) اس قسم کی عمارات کو بچانے پر مرکوز ہے۔دیکھئے

(Evidence -Based Design" Chapter 11 of Design of a living Planet (Mehaffy & Salingarose, 2015)

روم میں Corviale Housing Complex ۔ Image (c) Flickr CC User Robert James Hyden

ٰ

وہ خاص جیومیٹری کی اشکال جو کسی ماحول میں صحت مندی کی خصوصیات پیدا کرتی ہے۔۔۔ کیا ہیں تاکہ ہم ایسے ماحول میں اپنی زندگیاں بھرپور انداز میں گزار سکیں۔ اِس کے لئے ہمارے پاس "خود کے آئینے کا ٹیسٹ " موجود ہے۔

(Chapter 9A& 9B)

جیومیٹری کی خصوصیات کو دریافت کرنے کے لئے ہمیں قدرتی ماحول کی جانچ پڑتال کرنا چاہیئے ۔ اس کے لئے Biophilia : یعنی وہ تعلق جو انسان حیاتیاتی اجسام کے ساتھ محسوس کرتا ہے ، ضروری ہے۔ Biophilic اثر ذہنی تندرستی کی طرف لے جاتا ہے اور ان تمام اثرات کے اعداد شمار(Empirical) کے شواہد موجود ہیں۔

ہسپتال کے بسترسے نظر آ نے و الا قدرتی منظر صحت یابی کے عمل کو تیز کردیتا ہے اور درد کی ادویات کے استعمال کو کم کرتاہے۔(Biophilic Chapter 12 of Design for a Living Planet)

( Mehaffy & Salingeros, 2015)

Biophilia کی یہ مثال قدرتی ماحول کو روائتی قدروں سے بڑھا کر اُنہیں " صحت یابی کی جگہیں" بنادیتی ہے ۔ جبکہ روائتی ثقافت قدرتی ماحول کی ان خصوصیات کا مغرب سے زیادہ پرچار کرتی ہے۔ پھر بھی صحت کے نظام میں

Biophilia کا استعمال مریضوں کو فائدہ دیتاہے۔

انسان قدرتی ماحو ل میں پرسکون محسوس کرتا ہے کیونکہ ہمارا عصبی علم الحیات (Neurophisiology) نظام ہمارے آبائی قدرتی ماحول : قدرتی روشنی ، تازہ ہوا، مرغزار(Savannah) کھلے میدانوں ، درخت اور جھاڑیوں، پانی تک بصری رسائی وغیرہ سے ارتقائی طور پر وابسطہ ہے۔ ہمارے اجسام ایسے خصوصیات رکھتے ہیں جو اس ماحول کو تلاش کرسکیں جو ہمارے لیے بہتر ہیں۔

میں نے Alexander, اور کچھ طلبہ نے یہ نقطہ نظر پیش کیا ہے کہ Biophilic Effect حیاتیاتی اجسام کی اہم پراسرارخصوصیت نہیں ہے بلکہ اُن کی جیومیٹری کا نتیجہ ہیں۔ اس طرح ہم Biophilic اثر کو شمار کرسکتے ہیں۔ روائتی آرٹ اور فن تعمیر Biophilic خصوصیات کا مجموعہ ہوتا ہے ۔ جو اس کے بنانے والے کی تلاش ہوتی ہیں۔

ہسپتال کے بسترسے نظر آ نے و الا قدرتی منظر صحت یابی کے عمل کو تیز کردیتا ہے اور درد کی ادویات کے استعمال کو کم کرتاہے۔

Royal Hospital Kilmaintion in Kilmainhan, Dublinسترھویں صدی میں ریٹائرڈ فوجیوں کے لئے بنایا گیا تھا۔ Image 169 Flickr CC

user William Murphy

ہم استعمال کیلئے عمارات ڈیزائن نہیں کرتے بلکہ مسلسل نمو کی خواہش رکھتے ہیں۔مختصرًا ہم ایسی عمارات بناتے ہیں جو ہمیں خوشی کا احساس بھی دیتی ہیں اور شفاء بھی۔

Neuro Science, the Natural Environment and Building Design

(Salingaros & Masden 2008)

ٰیہ روائیت بیسویں صدی میں کہیں ختم ہوگئی تھی۔ ہم اس امر کا انتخاب کرتے ہیں کہ ماحول سے مثبت اثر حاصل نہ کریں جیسا کہ ہمارے آباؤ اجداد حاصل کرتے تھے۔

براہ راست Biophilic نمو پودوں، جانوروں، قدرتی روشنی اور قدرتی اشیاء کی ساخت سے قریبی تعلق سے آتی ہے۔ مصنوعی ماحول میں بھی انسان مختلف آلات کے زریعے ایسے اثرات بنانے کی کوشش کرتا ہے ۔ ہم اپنی رہائشی جگہوں کو مخصوص جیومیٹری کی اشکال کے مطابق تشکیل ۔۔۔ رنگوں، آرائش اور نمونوں کے ذریعے دیتے ہیں تاکہ قدرتی ماحول جیسے اثرات حاصل کیے جا سکیں۔ یہ قدرتی ماحول کی سطحی نقل نہیں بلکہ قدرتی جیومیٹری کا نتیجہ ہے۔

سائنسدان بھی ماحولیاتی اثرات کے بارے میں تحقیق کررہے ہیں کہ کس طرح سے یہ ہماری جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

میری پرانی طالب علم'Yannick Joyce دریافت کررہی ہے کہ اجزاء اور پیچیدہ منظم نمونے ہمارے ادراکی نظام میں پوشیدہ ہیں۔

(fractals are described in great detail in "Scaling and Fractals" Chapter 6 of ( Mehaffy & Salingaros) , 2015)

ہمارا ردعمل بصری اور جذباتی ہوتا ہے بجائے عقلی ہونے کے - آرکیٹکیٹ عقلی وجوہات پیش کرسکتے ہیں کہ وہ High-Tech ڈیزائن یا Minimalistic ڈیزائن کو کیوں ترجیح دیتے ہیں لیکن انسان ماحول سے کس طرح تعلق بناتا ہے۔۔۔ کو اثر انداز نہیں کر سکتے ۔

Biophilia کو ڈیزائن میں استعمال کرنے سے قدرتی اور مصنوعی ساختوں کا قریبی معنی عملی طریقے سے آشکار کیا جاتا ہے اورایسی عمارات بنائی جاتی ہیں جس میں عمارت اور قدرتی درختوں اور پودوں کوایک ساتھ رکھاجاتا ہے۔ Biophilia کی ایک ضرورت یہ بھی ہے کہ صنعتی مواد کو قدرتی اشیاء میں تبدیل کیا جاتا ہے اور آرائش کو دوبارہ صنعتی مواد کے ذریعے متعارف کرایا جائے ۔یہ دوسراعمل اُنیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے شروع میں ختم کردیا گیا تھا۔

اس کے بعد صنعتی مواد کا استعمال صنعتی شکل دینے کے لیے جاری رکھا گیا۔ Modernism کا آغاز بیسویں صدی کے اوائل سے فن تعمیر کے میدان میں مبہم خیالات، اور جگہ ، اشکال اور مواد کے رسمی تصور سے مربوط ہے۔انسان کی عقلی اور طبعی کیفیت اس انداز فکر میں کوئی عمل دخل نہیں رکھتی ا ور یہی طریقہ آج بھی رائج ہے۔دیکھئے (How Modernism got square)

Chapter 3, Design for a living planet (Mehaffy & Salingers 2015)

جہاں کچھ معماروں نے پودوں اور قدرتی اجسام کی عمارت میں ضرورت کو دوبارہ دریافت کرلیا پھر بھی فن تعمیر کے پیشے میں اس ضرورت کو زیادہ اہمیت حاصل نہیں ۔

اور پھر جیسے جیسے دنیا میں اصل جذبات کی جگہ غیر ذاتی تصاویر اور خاکوں کا استعمال شروع ہوا تو ہماری عمارات میں ان عوامل کاعکس نظر آنے لگا۔ پہلے ذہنی طور پر انسان نے صنعتی دھاتی مواد۔۔۔ چینی (Porcelain) شیشے اور پلاسٹک کا استعمال قبول کیا۔جبکہ ضروری نہیں کہ ہسپتال کی طرح کا ماحول ، قدرتی عناصر والی عمارات سے زیادہ صاف اور جراثیم سے پاک ہو۔

اکثر آرکیٹکٹ اپنی ذاتی انا اور پسند کو ایک طرف رکھ کر کنکریٹ اور مصنوعی مواد کے استعمال کو رد کریں۔۔۔ تو آسانی سے قدرت کے مطابق عمارات بناسکتے ہیں۔

Biophilia کے بارے میں جمع شدہ اعداد شمار " خود کے آئینے" کی وضاحت کرتے ہیں۔ مخصوص جیومیٹری والی عمارات سے اجتناب اور صنعتی اشکال کا فن تعمیر کے میدان میں استعمال ایسے ماحول کو جنم دیتا ہے جو تناؤ پیدا کرتا ہے ۔ بے رنگ، بے رونق، اور سپاٹ اجسام اور جگہیں بصری اور ذہنی نظام میں بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

Judith Heerwagen کی دلچسپ تحقیق ان چڑیا گھر کے جانوروں پر مرکوز ہے جو مرصع (Minimilist) ماحول میں رکھے جاتے ہیں اور وہ اعصابی اور غیر سماجی رویے دیکھاتے ہیں۔ جب ان جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول سے مشابہ ماحول میں واپس لے جایا جاتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں ۔ کئی انعام یافتہ چڑیاگھر جو جدید انداز میں بنائے گئے ہیں اپنے مکینوں کے لیے برے ثابت ہوئے تو پھر چڑیا گھر کے سٹاف کو ماحول میں پیچیدگی متعارفکروانی پڑی۔

ؓBerthhold Lubetkin's Penguin Pod Listed Grade1,

پھر بھی 2004 میں دیکھ بھال کے دوران جب Penguins کو ان کے عارضی ماحول میں رکھا گیا تو وہ بہت خوش تھے اور اسی طرح انہیں ان کے جدید احاطے میں واپس نہیں بھیجا گیا۔ Image(c) Flickr CC user Steve Cadman

چڑیاگھروں کے جانورون کی طرح بچے بھی اپنے ماحول سے بہت متاثر ہوتے ہیں لیکن وجہ جان نہیں سکتے ۔

ؓؓؓؓBiophilic نشوونما کو دبانے سے بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ بچوں کی نشوونما کے لیے معلوماتی محرک بہت ضروری ہوتے ہیں۔ چھوٹے جانوروں میں ذہن کا حجم 20 فیصد بڑھتا ہے جب انہیں معلومات سے بھرپور ماحول میں رکھا جاتا ہے۔

اگر ہم انسانی نسل کے تسلسل کوبرقرار رکھنا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کی ذہانت کو بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان اثرات پر دھیان دینا ہوگا۔

ایک اور اہم نقظہ یہ ہے کہ جب لوگوں سے Minimalistic ڈیزائن بر خلاف منظم پیچیدہ ماحول کے، کہ انہیں کونسا پسند ہے؟ معلوم کیا جاتا ہے تو کچھ نے منظم پیچیدہ ماحول کو چنا اور بہت مختلف نتائج سامنے آئے جس کی وجہ سے یہ سروے ناکام ہوگیا۔ بہر حال حالیہ لیبارٹری کے تجربات میں باڈی مانیٹر کے ذریعے تجربات نے حیرت انگیز نتائج دیکھائے ۔ اور جن لوگوں نے کسی خاص پسند کا اظہار نہیں کیاپھر بھی ان کے اجسام نے ردعمل ظاہر کیا۔ خاص ماحول میں جسمانی ردعمل فطری عمل ہے اور ذاتی پسند اور نا پسند سے بے بہرہ ہوتا ہے۔جو ہمیں پسند ہے ضروری نہیں ہمارے لیے اچھا بھی ہو۔

ہماری پسند اور نا پسند سیکھنے سے ، میڈیا کے اثر سے ، قیاس آرائی سے اور ہجوم کی نفسیات سے اثرانداز ہوتی ہے ۔ جو ہم سوچتے ہیں وہ ہم طبعی طور پر محسوس نہیں کررہے ہوتے۔ ایک عمارت خوبصورت دکھائی دی سکتی ہے لیکن اسے محسوس کرتے ہوئے شاید ایسا نہ لگے۔ لوگ اپنی اجسام کی کیفیت کو خاطر میں نہیں لاتے اور یہ ان کو معاشرہ کا حصہ بننے سیروکتا ہے ۔ایک اور پیچیدہ عنصر یہ ہے کہ انسان تجربات سے جوش حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمارے لیے تباہ کن ہوتے ہیں۔

ہم انسان ان چیزوں سے خوش ہوتے ہیں جو ہمیں ڈراتی ہیں اور خصوصاً وہ جو تناؤ پیدا کرتی ہیں ۔ اس وجہ سے لوگ ڈراؤنی فلمیں دیکھتے ہیں، چکرا دینے والے سواریوں پر بیٹھتے ہیں (Amusment Park Rides) ، خطرناک کھیل کھیلتے ہیں۔۔۔ Racecars اور Skydriving کرتے ہیں ۔ جاپانی تاجر زہریلی مچھلی سے بنی ہوئی سوشی (Suchi) کھاتے ہیں ۔ اسی طرح عمارات جو ہمارے اجسام و اذہان میں تناؤ پیدا کریں ہمیں اچھی لگتی ہیں۔ ظاہر ہے ایسی خوشی اور جوش صحت مند نہیں ہوتے۔