CHAPTER 4

UNIFIED ARCHITECTURAL THEORY

۔ Le Corbusier کا Villa Savoye اس کے فنِ تعمیرکے اصولوں کا عکاس ہے: عمارت کو اس کے زمینی تہہ خانے سے اٹھائیں اور ستونوں پر معلق کریں، صرف پردہ دیوار تعمیر کی اجازت ہے۔ چھتوں کو ہموار ہوتا چاہیئے۔ کھڑکیوں کو غیر عمودی اور ایک وزن پردار ستون سے دوسرے وزن بردار ستون تک ہونا چاہیئے جس کی وجہ سے کھڑکیاں بہت کشادہ ہونگیں (تنگ اور لمبی) Image 169 Flavio Bragaia

بیسویں صدی کے آغاز کی کچھ ایسی تحریریں موجود ہیں جن کے ذریعے ہم ماڈرنزم (Modernism) کی زبانوں کی تخلیق ڈھونڈ سکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ان تحریروں میں کارآمد مواد بہت کم ہے اور زیادہ تر تخلیقی زبان کے بجائے مارکیٹنگ اور سیاسی قسم کے بیانات ہیں ۔ اور یہ ذاتی تخلیقی زبانیں ہیں جو اصولی نظریوں کے طور پر پیش کی گئی ہیں: کیا کرنا چاہیئے اور کیا نہیں کرنا چاہیئے کا ایک نسخہ، جو عالمی اخلاقیات کے بوجھ تلے دفن ہیں اور صرف ذاتی رائے پر مبنی ہیں نہ کہ تجرباتی مشاہدوں اور باقاعدہ تحقیق پر۔

مندرجہ ذیل چند عملی اصول درج ہیں جو میں نے Naum Gabo اور Ludwig Miesvander Roha, Antoine Pevsner اور Le Corbusier سے لئے ہیں۔

۔ Naum Gabo اور Antoine Pevsner (بھائی) نے 1920 میں کہا ’’بند انبار یا ڈھیروں کو رد کریں، اور جگہوں کو اندر سے باہر کی طرف تشکیل دیں، رنگوں کو رد کریں اور تعمیراتی مواد کے قدرتی رنگوں کو استعمال کریں۔ ہر قسم کی آارائش کو رد کریں۔

۔ Ludwig Miesvander Roha نے 1923 میں کہا: ’’(عمارتوں) کے اندرونی نقشوں کو کشادہ رکھیں، تعمیراتی مواد کنکریٹ، لوہے اور شیشے تک محدود رکھیں۔ پردہ دیواریں اور Reinforced Concrete استعمال کریں۔ عمارت بوجھ برداشت کرنے والی نہ ہو۔

۔ Le Corbusier ، 1927 : عمارت کو اس کے زمینی تہہ خانے سے اٹھائیں اور ستونوں پر معلق کریں، صرف پردہ دیوار تعمیر کی اجازت ہے۔ چھتوں کو ہموار ہوتا چاہیئے۔ کھڑکیوں کو غیر عمودی اور ایک وزن پردار ستون سے دوسرے وزن بردار ستون تک ہونا چاہیئے جس کی وجہ سے کھڑکیاں بہت کشادہ ہونگیں (تنگ اور لمبی)

ان تین جددت پسند اصولوں کا روائتی طریقہ تعمیر سے اختلاف ہے، لہذا عمارتیں روائتی طریقہ تعمیر جو بیسویں صدی سے پہلے رائج تھا قدرے مختلف ہوتی ہیں ۔ یہی ’’نیا اور جدید طرز تعمیر‘‘ جدید فن تعمیر اور Modernism کی دلکشی کا باعث تھاجب اس کو متعارف کروایا گیا تھا۔

جدید فن تعمیر کی زبان اور اس کی مختلف اشکال اور اصناف پر بات کئے بغیر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ عالمگیریت پر بہت زور ہے لہذا علاقائی مطابقت کو بالکل رد کر دیا جاتا ہے۔ جدت پسندی میں اکثر روائتی طرز کی زبان کو رد کر دیا جاتا ہے اور انسان کو نت نئی ایجادات کی خاطر ثقافتی طرز زبان کو رد کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں عمارتوں کی ایک بڑی تعداد میں اس جدید طرز تعمیر کو اپنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے پرانے اور روائتی طرز کے ذخیرے کو بھلاچکے ہیں۔ یہ تعمیراتی پیشے کے علمی ذخیرے میں عظیم نقصان کی نمائندگی کرتا ہے۔ کسی بھی سمجھ بوجھ رکھنے والے معاشرے کو عملی معلومات کو رد نہیں کرنا چاہیئے ۔۔۔جب تک کے وہ تمام علم غلط یا غیر ضروری قرار نہ دے دیا گیا ہو۔

قدیم زبان کی ترتیب میں کبھی کوئی غلطی دریافت نہیں ہوئی، اور یقیناًان میں کئی مطابقت پذیر خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے خوشگوار، فعال اور آرام دہ ماحول تخلیق کیے جا سکتے ہیں جو رہنے اور کام کرنے کے لئے مفید ہوں۔ ہم مشورہ دیتے ہیں کہ ایک آرکیٹکٹ ان تمام زبانوں سے سیکھے کیونکہ کچھ زبانیں اس کے علاقے سے مطابقت رکھیں گی اور اس طرح علاقائی اقدار کی پذیرائی ہو گی جو پائیداری کی طرف لے کر جائے گی۔ جب ایک آرکیٹکٹ روائتی طرز تعمیر کو اپنانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ روائتی طرز کو اس کی اصل شکل میں استعمال کرے یا روائتی طریق میں جدید معاصر مواد کو متعارف کرواکہ اس طرز تعمیر کو بہتر اور کم خرچ بنا سکے۔ اگر Architect کو کسی خاص ڈیزائن یا نمونے کے لئے معمور نہ کیا گیا ہو تو وہ ڈیزائن میں اپنی انفرادی جدت کو متعارف کروا سکتا ہے۔

تعمیری طرز زبان، لکھی اور بولی جانے والی زبانوں کی طرح ایک عمل ارتقاء سے گزرتا ہے لہذا تبدیلی قدرتی عمل ہے۔ اس طر ززبان کا الٹ ہونا ایک غیر فطری عمل ہے۔ اہم ہے کہ اس بات پر زور دیا جائے کہ تعمیری طرز زبان میں جدت لاتے ہوئے اس کی مطابقت رکھنے والی خصوصیات اپنی اہمیت نہ کھو دیں۔یہ ایک Architect کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ اور یہ سب کرنے کے لئےArchitect کو روائتی طرز زبان اور وہ کس کی نمائندگی کر رہی ہیں، احترام کرنا چاہیئے۔

مخصوص طرز زبان کا گہرائی سے مطالعہ اور تجزیہ آپ کو اس بات کے لئے تیار کرتا ہے کہ آپ اس مخصوص زبان کو ڈیزائن کے آلے کے طور پرکیسے استعمال کر سکتے ہیں اور یہ کہ کس طرح ایک خاکہ Combinatoric لسانی ساخت سے ابھرتا ہے۔ اگر ایک طالب علم مناسب اور درست طریقے سے تعمیری طرززبان کی تحقیق کرتا ہے تو اس طرز کو ایک نت نئی عمارت بنانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

کسی بھی ڈیزائن کردہ عمارت کی کامیابی کا پیمانہ یہ ہوتا ہے کہ اگر عام دیکھنے والا اس نئے خاکے کو کسی موجودہ عمارت سے مشابہ سمجھے اور یہ سمجھے کہ یہ ایک ہی اصل طرز زبان کا ماخذ ہیں۔ میں اس عام دستور کو ختم کرنا چاہتا ہوں کہ طالب علم عمارتوں کو خاکوں کے طور پر ہو بہو نقل کریں کیونکہ یہ ایک غیر معقول اور غیر تخلیقی عمل ہے۔ کسی بھی مخصوص تعمیری طرز زبان میں خاکے تیار کرنے کے لئے اس طرززبان کو ایک یا کئی مثالوں سے اخذ کرنا چاہیئے اور پھر اس طرززبان کو ایک نئی عمارت کا خاکہ بنانے کے لئے استعمال کرنا چاہیئے۔

تعمیری طرززبان کی تحیق اور تحریر کرنا:

تعمیری طرززبان کی تحقیق اور تحریر ایک علمی تجربہ ہے۔ یہ طریق اس زبان کی پیچیدگی کو ظاہر کرتا ہے کہ کتنے الفاظ (خاکے) کا استعمال کیا جا سکتے ہیں جن کے ذریعے ایک خاکے کو بیان کیا جا سکے۔ پیچیدگی کو ماپنے کے لیے ایک پیمانہ موجود ہے۔

Kolmogorov-Chaitin پیچیدگی کا پیمانہ ہے جو کسی بھی نظام کی کم سے کم لمبائی کا بیان ہے۔ یہ بغیر فراوانی کے ’’لمبائی کے قوانین‘‘ ہیں۔ تعمیری طرززبان کے لئے یہ آپ کی مکمل ’’طرززبان کی فہرست‘‘ ہونگے۔ (نمونہ کتاب میں آگے موجود ہے)

تعمیری طرززبان کی پیچیدگی کا یہ پیمانہ فن تعمیر کو سمجھنے کے لئے نئی راہیں کھولتا ہے۔ صارف کی ضروریات کو پورا کرنا، آب و ہوا، علاقے اور تعمیری مواد سے مطابقت تعمیری طرززبان کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے ۔۔ زیادہ ذخیرہ الفاظ کے ساتھ ۔ اصل میں انتہائی منظم اور بے ترتیب نظام دونوں بہت پیچیدہ ہوتے ہیں لیکن مختلف طریق میں جن کا ہم آگے جا کر مطالعہ کریں گے۔ اب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ تعمیری طرززبان میں پیچیدگی کا مطلب ہر گز موافقت میں باہمی تعلق نہیں۔

اس طریق کے ذریعے ہم مختلف طرززبان کا ان کی پیچیدگیوں کی بنا پر موزانہ کر سکتے ہیں۔ نمایاں طرززبان کا بصری طریقے سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ بہت مختلف تصویر پیش کرتی ہیں۔روائتی علاقائیت میں مقامی مواد، آب و ہوا، ثقافت اور معاشرتی طرز عمل سے موافقت ضروری ہے۔ (آگے جا کر ہم علاقائیت کو بیسویں صدی کے جدید طرز تعمیر سے ملانے کے امکانات کے بارے میں بحث کریں گے)

تعمیری طرززبان کسی ساختی نظام کو بنانے کا ایک نسخہ ہے اور اس کے ماخذ اپنی مخصوص شکل رکھتے ہیں ۔ پر لکھی اور بولی جانے والی زبان میں بنیادی طور پر مشترک اصولوں کے بارے میں جانچ پڑتال کرکے ہم عینی طور پر مختلف طرز تعمیر کی مشترکہ خصوصیات کو سمجھ سکتے ہیں۔

میں نے ساختی نظام کے کچھ اصولوں کو متعارف کروایا ہے جن کے ذریعے Alexander کے ڈیزائن کے نظریہموافقت کو بہتر طور سے سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ اصول فزکس (Physics) سے لئے گئے ہیں نہ کہ فن تعمیر سے اور طرززبان کو سمجھنے کے لئے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ اصول مختلف اشکال میں مطابقت کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ فن تعمیر کے لئے تین اصول پیش کئے گئے ہیں۔

1 ۔ سب سے چھوٹے پیمانے کے نظام میں متضاد عناصر کو آپس میں ملایا جاتا ہے۔

2 ۔ سب سے چھوٹے پیمانے کے نظام میں ہر عنصر آپس میں مطابقت پیدا کرکے بے ترتیبی کو ختم کرتا ہے۔

3 ۔ چھوٹے پیمانے کو بڑے پیمانے سے ایک تنظیمی ڈھانچے کے ذریعے جوڑا جاتا ہے جس میں e~27 کا پیمائشی تناسب استعمال ہوتا ہے۔

ایک منظم نظام کی تیاری کے اصول کے نتائج پر نظر ڈالتے ہیں۔ سب سے چھوٹے پیمانے کے عناصر کو واضع ہو نا ہوتا ہے تا کہ یہ صحیح جوڑا بنا سکیں۔ یہ پیمانہ خالی نہیں ہو سکتا ہے۔ جوڑا بندی (Coupling) ہندسی (Geometric) تعلق سے ہوتی ہے اور اس کے فرق سے ۔ اور جب بھی تکرار ہوتی ہے تو ایک جوڑا دہرایا جاتا ہے۔

بے ترتیبی کو ہر قسم کے تناسب کے استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے: تکرار، صف بندی یا تناسب، تفکر ، گردشی، Glide تناسب (جو بیک وقت تفکر پسند اور مترجم ہو) ۔ان تمام اصولوں کے استعمال کا مقصدیہ ہے کہ عمارت کو ایک مکمل نظام کے طور پر دیکھا جائے بجائے اس کے کہ ہر عنصر کو انفرادی طور پر دیکھا جائے ۔ ایک ہی پیمانے کے مختلف عناصر کا آپس میں تعلق مشترکہ تناسب سے پیدا کیا جاتا ہے جب کہ مختلف پیمانوں کے عناصر کو درجہ ور ترتیب سے مشترک بنایا جاتا ہے۔

یہ اصول جو اصل میں ایک خاص Theory of Design کے تناظر میں تجویز کئے گئے تعمیری طرززبان کو تحریر کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ مثلاََ مقرر اور مختلف (جوڑی دار) عناصر کو چھوٹے پیمانوں میں تلاش کریں۔منفرد پیمانوں پر دھیان دیں۔ توازن یا اس کی غیر موجودگی کو تلاش کریں جہاں وہ عموماََ پائی جاتی ہے۔

اس نظام کے ذریعے ہم ۔۔۔ بناوٹ اور حدود کو ۔۔۔تعمیری طرززبان کے ذریعے پہچاننے کے لئے حساسیت پیدا کی جاتی ہے۔ روائتی طرزتعمیر اور ڈیزائن میں دو بناوٹی عناصر شاذو نادر ہی کسی درست درمیانی علاقے یا حد کے بغیر۔۔۔ ساتھ ہوتے ہیں۔ یہ طریق ۔۔۔مرصع (Minimalist) طرززبان جس سے ہم زیادہ واقف ہیں ۔۔۔ رد کر دیا گیا تا کہ ہم حدود کو نظر انداز نہ کریں۔ جو تما م روائتی طرززبان میں نظر آتی ہیں۔

اب غیر فوافق (Non-Adaptive) طرززبان کو بہت سادہ اصولوں سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ مثلاََ ’’کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے ایک مجسماتی شکل بنائی جائے اور پھراس کو ایک عمارت کی طرح تعمیر کر لیا جائے‘‘ یا ’’کاغذ کے ٹکڑے جو چُڑ مُڑ کرکے اس کو ایک عمارت کی طرح تعمیر کر لیا جائے‘‘ یا ’’کا غذ پر الٹا ترچھا خاکہ (Doodle) بنا کر اسے ایک عمارت کی طرح تعمیر کر لیا جائے۔ یہ چند لفظی تفصیلات ہیں لیکن پھر بھی یہ کسی صنعتی طرززبان پر منحصر ہیں مثلاََ گوداموں، جہازوں کے سائبان (Hangers) کو بنانے کے لئے ایک مجسماتی خاکہ ٹھیکیدار کے لئے کارآمد Drawings بنانے کے لئے کافی نہیں ہوتا۔ اس طرح کے مختصر اصول ایک ترقی یافتہ طرز زبان کے ساتھ مل کر کا م میں لائے جا سکتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ایسی عمارت ہے جس کی تفصیل ووضاحت کافی پیچیدہ ہوتی ہے۔

ایک اور مختصراََ پیچیدہ طرززبان کو جنم دیا جا سکتا ہے۔۔۔وہ یہ کہ موجودہ طرززبان کو الٹا یا رد کر دیا جائے۔ لیکن پھر یہ تبھی ممکن ہے جب طرززبان ترقی یافتہ ہو ۔ ہم ایسے نسخوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں مثلاََ ’پیمانو ں کے نظام کو الٹا دو‘‘ یا ’’سیدھی لکیروں کو ختم کر دو‘‘ یا ’’ڈھانچوں کو یہاں تک توڑ دو کہ وہ ناقابل رہائش ہو جائیں‘‘ یا ’’دیواروں کو ختم کرکے وتری (Diagonal) کھڑکیاں بنائی جائیں‘‘ ، ان سادہ قواعدسے ایک ایسی عمارات جنم لیتی ہیں جو جدت کی حامل ہوتی ہیں۔ دوسری صورت میں ایک ماہر تعمیرات موجودہ تعمیری طرززبان کے ایک اصول ’’ سہارا دینے والی ساخت کے علاوہ سب کچھ ختم کردو‘‘ کے ذر یعے پیچیدگی کم کرسکتا ہے۔

ماہر تعمیرات کو اپنی تعمیری طرززبان کو لکھنے کی عادت نہیں ہوتی۔۔۔ یا تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے خاکے بنانے کے طریق ان کی ملکیت ہیں ۔۔۔ وہ نہیں چاہتے کہ دوسرے لوگ ان کی نقل کریں۔۔۔ یا ان کو خاکوں اور نقشوں کو یوں تحقیق و تحریرکرنے کی انہیں عاد ت نہیں۔ اس صورت میں یہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی منفرد طرززبان ترتیب دے رہے ہیں۔۔۔ ایک شارٹ کٹ (Shortcut) کے ذریعے جیسے کہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔ دیگر معمار اور محقیقین عام طور پر بعد میں عمارات کا مطالعہ کرتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو تعمیری طرززبان کی چھان بین کرتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ بھی تعمیری طرززبان کو دستاویز کی شکل نہیں دیتے ۔

پیچیدگی کے معیار کو تعمیری طرززبان کی فہرست سے ناپنا:

درج ذیل دی گئی فہرست میں اپنی منتخب کردہ طرززبان میں مختصر اور جامع انداز میں تفصیلات تحریر کریں۔ فہرست میں مواد، ساخت، حجم وغیرہ کے اندراجات (Entries) ہیں۔ کچھ اندراجات کے لئے سادہ ہاں یا نہ ہی کافی ہے کہ اس کا اندازہ لگایا جا سکے کہ کیا کوئی بناوٹی عنصر، اور اس عنصر کی خاصیت موجود بھی ہے کہ نہیں۔ ضروری ہو گا کہ تمام عناصرکے اصل حجم کا اندازہ لگایا جائے اور مختلف عناصر کے آپس کے تناسب کو بھی دھیان میں رکھا جائے۔ عناصر کے آپس کے تعلق کو درج کرنے میں اس امر پر زور دینا چاہیئے کہ (کم از کم آجکل کے ڈیزائن کی سوچ کے مطابق ) اس درمیانی کے تعلق کو دھیان میں رکھا جائے جو دو عناصر کو آپس میں جوڑتا ہے۔

عصر حاضر کی کئی عمارات میں یہ درمیانی تعلق عموماََ غائب ہوتا ہے جو شاید ڈیزائن اور سٹائل کی وجہ سے ہوتا ہے، لہذا اوپر درج کی گئی مشق کے لئے ضروری ہے کہ آپ عمارات کو دیکھنے اور جانچنے کے طریقے کو بدلیں۔

اس کے بعد Kolmogorov-Chaitin کے پیچیدگی کے پیمانے کے ذریعے آپ اپنی تعمیری طرززبان کی مکمل فہرست تشکیل دیں۔۔۔یہ فہرست جتنے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہو گی آپ کی تعمیری طرززبان اتنی پیچیدہ ہو گی۔ اس کے علاوہ علاقائی موافقت کا تقریباََ موازنہ بھی تعمیری طرززبان میں 0 سے لے کر 10 کے پیمانے پر کریں ۔ یہ وہ آسان طریقہ ہے جس کے ذریعے آپ اپنی عمارت کی علاقائی موافقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو کسی بھی مبہم، رسمی اور عالم گیر ڈیزائن کے طریق کے برعکس ہونے کی نمائندگی کرتی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہم تعمیری طرززبان کی پیچیدگی کو شمار کر سکتے ہیں اور یہ کمپیوٹر کے Word Processor کے ذریعے انتہائی آسان ہے۔ اب ہمارے پاس فن تعمیر کی پیچیدگیوں کی تحقیق کرنے کی شروعات موجود ہیں۔ آگے چل کر اپنے دوسرے ماڈیول میں ہم اس پیچیدگی کو موافقت اور علاقا ئیت سے بہتر طور سے جوڑ سکیں گے۔

تعمیری طرززبان کی فہرست:

۔ طرززبان کا نام: جگہ، زمانہ، معمار، خاص عمارت؟

۔ دستاویز: کیا اس طرززبان کی کوئی تحریری تفصیل یا اصول موجود ہیں(ہدایات۔۔۔ فلسفیانہ یا نظریاتی جواز نہیں)

۔ مواد: ٹائیٹینیم (Titanium) سٹیل، شیشہ، اینٹ، کنکریٹ، لکڑی، کچی اینیٹیں، فوس (Thatch) وغیرہ

۔ عناصر: کارنس(Cornice) ، جوڑ (Joins) ، ڈھلائی (Mouldings) ، دیواروں کے جوڑ، دیوار اور فرش، دیوار اور کھڑکی، دروازہ اوردیوار، ٖFacade اور چھت، آپس کے تعلق کا حجم بلمقابل ۔۔۔جو یہ جوڑتا ہے۔

۔ بڑھاؤ اور شہتیر (Overhangs & Cantilevers) : سہارے کی قسم ، اوپر ہے یا نیچے۔

۔ محراب (Arches) : ہاں/ نہ، قسم، وقفہ، اونچائی ، طول وعرض ۔

۔ ستون (Columns) : ہاں/ نہ، قسم ، حجم، چوڑائی، سیدھ باندھنا ستونوں کے آپس کا فاصلہ، Fluting وغیرہ

۔ ستونوں کا تعلق: ستون + فرش= بنیاد، ستون+ اوپری حصہ = کل ، اضافی حجم وغیرہ۔

۔ قائمہ الزاویہ (Rectangular) اور دیگر خطوط(Geometry) : مستطیل، قطر اور خم دار لکیریں وغیرہ۔

۔ خصوصی رسمی شکل (Characteristic Formal Shape) : عناصر کے مجموعی خطوط (Geometry) ، عناصر کا تعلق، اور ان کی اقسام،

۔ قواعد اور ترکیب کلام (Grammar & Syntax) : کن عناصر کے آپس میں تعلق (توازنSymetry ) ہے یا نہیں ہے۔ مخفی اصول؟

۔ دخول (Entrance) :دیگر عناصر سے تعلق، وضاحت کا طریقہ ، اور تبدیلی کی سطح وغیرہ۔

۔ پیش گاہ (Porch) اور بالکنی (Balcony : ہاں`/ نہ، گہرائی، چھت سے جوڑ، اگلی سلاخیں ٹھوس ؟

۔ نقشہ (Floor Plan) : جگہ کی تقسیم ، کمروں کی ترتیب اور تنظیم، ہوا کی گردش(Circulation) ۔

۔ پیمانوں کی موجودگی (Existence of Scales) : واضع اور مکرر عمارت 1mm ،3mm ، 1cm ، 3cm یا 1in ، 10cm ، 1m یا 1 گز، 3m ، 10m اور دوسرے پیمانے۔

۔ رنگ: ہاں/ نہ، کونسے؟ شدت؟ رنگوں کی ہم آہنگی؟

۔ بڑا توازن (Larger Symmetry) : ذیلی توازن (Sub-Symmetry) 1m سے نیچے نفیس تفصیل تک۔

۔آرائشی عناصر: غیر فعلی عناصر جو صرف آرئش کے لئے استعمال ہوں۔

۔نقش ونگار (Ornaments) : ہاں/ نہ، قسم اور ڈیزائن ، کسی پیمانے اور حد پر نظر آئیں گے۔

۔ سطح (Surface) : مواد اور ساخت، اور استعمال کے قابل ہیں۔